Why Did the Establishment Not Have A Problem With Nawaz Sharif Taking Their Names And Asif Zardari Eent se Eent Statement?

    0
    653
    Bajwa Vs Imran Khan

    آج ایک بہت اہم موضوع پہ لکھ رہا ہوں پاکستان کا سسٹم جب عوام کو سمجھ آنا شروع ہوا تو 75 سال گزر چکے تھے پہلے ہی بہت دیر ہوگئی ہے اسلئے سب کچھ کھول کے بیان کرنا انتہائی ضروری ہوگیا ہے جب سے اپریل میں عمران خان کا تختہ الٹا گیا ہم نے بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھیں صرف ٹویٹ کرنے پہ غداری کے مقدمے بنے شہباز گل کو صرف ایک بیپر دینے پہ ننگا کرکے مارا گیا جبڑے کی ہڈی توڑ دی گئی اعظم سواتی کو ایک ٹویٹ کرنے پہ نہ صرف ننگا کرکے مارا گیا بلکہ ان پہ تشدد کی ویڈیو آج بھی تحریک انصاف کے لوگوں کو توڑنے کیلئے انہیں دکھائی جارہی ہے یا عمران خان کو چھوڑ دو یا ایسے ہی حشر کیلئے تیار ہوجاؤ ایسے میں بات کرنا بہت ضروری ہے کہ آخر تحریک انصاف سے ایسی کیا غلطی ہوگئی کہ طاقت ور ادارہ باقاعدہ دشمنی پہ اتر آیا؟ اس سے پہلے آصف زرداری جرنیلوں کا للکار کے انکی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دے چکے مگر اس دھمکی کی وجہ سے کسی پیپلز پارٹی کے لیڈر یا کارکن کو ننگا کرکے نہیں مارا گیا نواز شریف اور مریم نواز نے جرنیلوں کا نام لے کے کہ گالیاں دیں آئین شکن غدار کہا جونیئر آفیسرز کو سینئر کے حکم کے بجائے صرف آئین پہ چلنے کی تلقین نواز شریف نے بھی کی جس غلطی پہ شہباز گل کو ننگا کیا گیا اسی بات پہ نواز شریف کیخلاف کوئی کاروائی تو دور اقتدار اسکے بھائی کے حوالے کردیا گیا جبکہ عمران خان آج بھی یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو عمران خان سے زیادہ مضبوط فوج کی ضرورت ہے وہ صرف ان چند شخصیات کی نشاندہی کر رہے ہیں جنہوں نے واضع طور پہ آئین و قانو ن سے کھلواڑ کیا ایک حکومت کیخلاف سازش کی اور اسکے بعد انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کیں جیسے کشمیر اور فلسطین میں قابض افواج کرتی ہیں لیکن اس احتجاج کے جواب میں ادارے کا ردعمل اتنا سخت کیوں؟ آئیں آپکو اسکی اصل وجہ بتاتا ہوں آصف زرداری ہو یا نواز شریف یہ نظریاتی سیاستدان نہیں ہیں ان دونوں کی سیاست پیسے اور الیکٹ ایبلز کے بل بوتے پہ چلتی ہے انکا لگایا ہوا کوئی بھی نعرہ آج تک عوام میں اتنا مقبول نہیں ہوا کہ ادارے کو کسی قسم کا کوئی خطرہ پیدا ہوا ہو بات زیادہ کلیئر کرنے کیلئے بتا دوں کہ 75 سال سے یہ ملک ادارہ ہی چلا رہا ہے جمہوریت صرف ایک ڈھونگ ہے ایسے میں بے ضرر سی تنقید اور خالی مولی بیانیہ اس اقتدار کیلئے کوئی خطرہ نہیں ہے دوسری طرف عمران خان کیساتھ جو کچھ کیا گیا عوام کی آنکھیں کھل گئیں پہلی بار آنکھوں سے اعتبار کی پٹی اتری اندھا پیار ختم ہوا تو لوگوں کو اصل چہرہ نظر آیا یہ وہ وقت تھا جب فیصلہ ہوا کہ عمران خان کو کچلنا ہوگا اور جو اسکا بیانیہ صرف عوام تک پہنچائے گا اسے بھی کچل دیا جائے گا کیونکہ طاقت ور جرنیلوں کو اقتدار پہلی بار خطرے میں محسوس ہورہا تھا اتنے شدید عوامی ردعمل کی وجہ سے انکے در و دیوار ہل کے رہ گئے تھے اب بات چند لوگوں کی ذاتی لڑائی سے اوپر جا کے ادارے کی ملک میں مکمل اجارہ داری کو شدید خطرے تک پہنچ چکی تھی ایسے میں عمران خان پہ قاتلانہ حملہ ہونا بلکل بھی حیران کن نہیں تھا کیونکہ عمران خان نے اقتدار کے اصل ایوانوں میں لرزہ طاری کردیا تھا پریشانی اور ہیجان کی کیفیت میں انکے پاس کوئی رستہ نہیں تھا سوائے اپنے مخالف کو ہمیشہ کیلئے رستے سے ہٹا دیتے جو انہوں نے اپنی طرف سے کردیا تھا لیکن عمران خان معجزانہ طور پہ بچ گئے اور عوام مزید پر امید ہوگئی جسکے بعد بند کمروں میں بیٹھے لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ عمران خان کو چھوڑ دو اس پہ ہم نے سرخ لکیر لگا دی ہے یہ لڑائی عوام اور مقتدر حلقوں کے درمیان ہے عمران خان نے بغیر ایک گملا توڑے تاریخ رقم کردی ہے وہ جو بندوقوں والے ہیں انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی انکے ساتھ ہوا کیا ہے کل تک جن کی پورے سسٹم پہ مناپلی تھی اور عوام انکے ہر کام کو جائز سمجھتی تھی آج وہی عوام انکی حرکتوں کی وجہ سے شدید نفرت کر رہی ہے ایسے میں عقل تو یہ کہتی ہے کہ عوام کو راضی کیا جائے لیکن بند کمروں میں بیٹھے چند لوگ اس رستے میں رکاوٹ ہیں جنہیں خطرہ ہے کہ عمران خان کی واپسی انکے جرائم سے پردہ ہٹانے کا باعث بنے گی اور انہیں حساب دینا پڑے گا جسکے لئے وہ بلکل تیار نہیں بے شک ملک تباہ ہوجائے عمران خان نے اپنا کام مکمل کردیا ہے اس سے آگے جو بھی مل جائے وہ بونس ہوگا اب یہ لڑائی عوام کو خود بھی لڑنا ہوگی یہ جنگ جتنی بھی لمبی ہو اگر عوام ڈٹی رہی تو جیت عوام کی ہوگی ان شاء اللہ

    LEAVE A REPLY

    Please enter your comment!
    Please enter your name here