کراچی میں 88 سرکاری کالجوں کو غیر معیاری قرار دینے والے اربوں روپے کا بجٹ

0
127

ہم نے سرکاری کالجوں کی تین مختلف کیٹگریوں کے حوالے سے مفصل جانچ پڑتال کرتے ہوئے انہیں “اے، بی، اور سی” کیٹگریز میں تقسیم کردیا ہے۔ ایک اے کیٹیگری میں کالج سفائی کی ناقص ہونے، عملے کی کمی، فنون کی آلات کے عدم میوجودگی، اور کتابوں کی عدم خریداری کی بنا پر درجہ بندی کی گئی ہے۔

دوسری بی کیٹیگری میں کالجوں کو ایک اے کیٹیگری سے بہتر تعلیمی سہولیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، محکمہ کالج ایجوکیشن نے کالجوں کو “زون” کہا ہے۔ انسپیکشن کے دوران کالجوں کی حالت کے حوالے سے حکومتی دفاتر نے تھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔

سرکاری کالجوں کی اس درجہ بندی کی تصدیق رجسٹرار کالجز سندھ، کراچی، پروفیسر سلیمان سیال نے بھی کی ہے۔ ان کے مطابق، وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کے تحت انسپیکشن کرائی جا رہی ہے اور اس سے واقف مسائل کی سریع حل کیلئے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

محکمہ کالج ایجوکیشن کے ڈائریکٹریٹ نے ابتدائی انسپیکشن کے نتائج کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں اور سرکاری کالجوں میں بی ایس پروگرام شروع کرنے کا بھی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں ایک بی ایس 4 سالہ پروگرام کی ڈرافٹ پالیسی بھی جاری کی گئی ہے لیکن زمینی حقائق اس کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔

دونوں کالج خورشید گرلز کالج اور گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس میں قدرتی صورتحال کے باوجود بی ایس پروگرام شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دونوں کالجوں کا انسپیکشن کیا گیا تھا اور معلومات کے مطابق دونوں کالجوں کی فضائی اور تعلیمی حالت درخواستوں کے مطابق نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here