آخری اسٹیشن – ایکسپریس اردو

0
42

بغداد اسٹیشن 18 اپریل 1992 کو تعمیر ہوا تھا۔ یہ اسٹیشن بخاول پور کے مضافات میں بسنے والوں کے لیے سہولت فراہم کرتا تھا اور انہیں عراق سے باہر جانے کا مواقع بھی ملتا تھا۔ اس اسٹیشن پر کئی لوگ کام کرتے تھے اور شام کو وہاں سے ٹرینوں کو روانگی دیتے تھے۔

عراق کے بغداد اب تک تحسینیں حاصل کر چکا تھا لیکن نواب صاحب کا بغداد ریلوے اسٹیشن اجڑ چکا ہے۔ اب اسٹیشن میں کوئی جندو کوچوان یا ٹھیلے والا نہیں دیکھا جاتا، مگر سرکاری طرف سے حفاظت فراہم کی جاتی ہے۔ شہری بہٹھے کنارے بیٹھے ریلوے لائن کو اداس نگاہوں سے تکتے رہتے ہیں۔

ریلوے اسٹیشن چشتیاں 6 اگست 1988 کو کھلایا گیا تھا۔ اس اسٹیشن پر اسٹیشن ماسٹر قمرالزماں نے اپنے دوستوں کے ساتھ سفر کرنے کا منصوبہ بنایا اور چشتیاں ریلوے اسٹیشن پہنچے۔

تخت محل اب تک 499 فٹ بلند ہے اور تخت محل کے چھوٹے سے ریلوے اسٹیشن کے باہر تین چھکڑے منتظر تھے جس میں خانقاہ شریف کی بی بی فاطمہ کو بیاہنے آنے والی تھی۔

امروکا اسٹیشن پر آنے والی تخت کا نام ‘روحانوالی’ تھا جسے بعد میں ‘بہاول نگر جنکشن’ کردیا گیا تھا۔ یہ جنکشن بہاولپور کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا۔

سمہ سٹہ سے فورٹ عباس جانے والی لائن ڈونگہ بونگہ، ہارون آباد، فقیر والی، فورٹ عباس، مروٹ، منصورہ، یزمان سے ہوتی ہوئی قط العمارہ اسٹیشن کے قریب امروکا اسٹیشن تک جاتی ہے جس پر پھر کبھی لکھوں گا۔

بہاولنگر ریلوے جنکشن 1935 میں اپنے عروج پر تھا جس کی ایک خاص وجہ کوئٹہ سے دہلی تک مال بردار ٹرینوں کا باقاعدگی سے چلنا تھا۔ اسی دور میں عملے کے لیے پانچ سو کوارٹرز بنائے گئے جن میں ریلوے افسران کی رہائش، ریلوے اسپتال، ڈی اے کے بنگلے، کھیل کے میدان، قبرستان، ڈانس کلب، ورکشاپ اور ریلوے پولیس اسٹیشن شامل ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here